Tuesday, August 15, 2006

چیزیں رنگین نظر کیوں آتی ہیں؟

چیزیں رنگین نظر کیوں آتی ہیں؟

عام روشنی سفید روشنی کہلاتی ہے۔ لیکن حقیقتا یہ سرخ(red) ، نارنجی(orange) ، زرد(yellow) ، سبز(green)، نیلے(blur) ، بنفشی(indigo)  اور نیلے ارغوانی رنگ(violet)  سے بنی ہے۔

چیزیں اس لیے رنگین نظر آتی ہیں کہ جب سفید روشنی ان سے ٹکراتی ہے تو ان میں سے کوئی رنگ منعکس(reflect)  ہو جاتا ہے۔ اگر سرخ رنگ منعکس ہو گا تو جسم سرخ نظر آئے گا۔ سبز اجسام سبز روشنی منعکس کرتے ہیں اور دوسرے تمام رنگوں کو جذب(absorb)  کر لیتے ہیں سیاہ اجسام تمام سات رنگوں کو جذب کر لیتے ہیں۔

سورج مشرق سے طلوع اور مغرب میں غروب کیوں ہوتا ہے؟

سورج مشرق سے طلوع اور مغرب میں غروب کیوں ہوتا ہے؟

زمین ایک فرضی دھرے کے گرد گھومتی ہے جو اس کے مرکز سے گزرتے ہوئے دائیں جانت جاتا ہے جن ہم زمین کی گردش کرنے والی سمت کی طرف منہ کر کے کھڑے ہوں تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے سورج طلوع (rise) ہو رہا ہے۔ دوپہر کے وقت سورج سر پر ہوتا ہے۔ شام کو سورج ہمارے پیچھے مغرب میں ڈوبتا ہوا محسوس ہوتا ہے جبکہ سورج آسمان ہر حرکت نہیں کر رہا ہوتا بلکہ زمین کی گردش ہے جو سورج کو طلوع اور غروب ہوتے دیکھاتی ہے۔

دن اور رات کیوں ہوتے ہیں؟

دن اور رات کیوں ہوتے ہیں؟

زمین آہستگی سے گھومنے والی گیند کی مانند ہے جو 24 گھنٹے میں ایک چکر مکمل کرتی ہے۔ جہاں ہم رہتے ہیں جب یہ حصہ سورج کے سامنے ہو گا تو دن ورنہ رات کا سماں ہو گا۔ جن اوقات میں سورج ہم سے دور ہوتا ہے زمین پر رات ہو جاتی ہے۔ کسی بھی مخصوص لمحے میں دنیا کے مختلف حصوں میں ہمیشہ مختلف وقت ہوتا ہے۔ یورپ میں آدھی رات اور مغربی امریکہ میں شام ہوتی ہے۔

زمین کیسے وجود میں آئی؟

زمین کیسے وجود میں آئی؟

زمین ہمارے نظام شمسی کے نو سیاروں میں سے ایک سیارہ ہے۔ اربوں سال پہلے گردو غبار اور گیس کے کچھ ذرات فضا میں گردش کرتے ہوئے ایک دوسرے سے جڑ گئے۔ پہلے سورج بنا اور پھر سیارے۔ چٹانوں کے بڑے ٹکرے جیسے ہی آپس میں جڑے، زمین ایک بڑے ٹھوس گولے کی شکل اختیار کرتی گئی۔ نظام شمسی(Solar System) جو ایک ستارے یعنی سورج اور نو سیاروں پر مشتمل ہے، اب سے 5 ارب سال پہلے بننا شروع ہوا تھا۔ زمین کے جب کثیف پگھلے ہوئے مادے کی صورت اختیار کر لی تو اس کی سطح ٹھنڈی اور ٹھوس (Solid) ہو کر چٹان بنی جو زمین کی اوپری پرت (Upper layer)  ہے۔

          آبی بخارات کے بادل ٹھنڈے ہو کر بارش میں تبدیل ہوئے جس نے زمین کی سطح کو مزید ٹھنڈا کیا اور سمندر بننے لگے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر گیسوں نے سیارے کو چاروں طرف سے اس فضا میں لپیٹ لیا جو حیات کے باقی اجزائے ترکیبی مہیا کرتی تھی۔

Friday, June 09, 2006

ٹیلی وژن کیسے کام کرتا ہے؟

ٹیلی وژن پر رنگین تصویر کیسے بنتی ہے؟


ٹیلی وژن پر نظر آنے والی تصویر رداصل جگمگاتے ہوئے نقطے یا پگزلز Pixels ہوتے ہیں۔ یہ نقطے فلورسنٹ کیمکلز سے بنتے ہیں۔ انھیں فاسفرز کہا جاتا ہے۔ اور انھیں سکرین کے پیچھے پینٹ کر دیا جاتا ہے۔ جب الیکڑان بیم ان سے ٹکراتے ہیں تو یہ چمک اٹھتے ہیں۔ بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی پر یہ پگزلز سنگل فاسفر سے بنے ہوتے ہیں اور سنگل بیم الیکڑان ٹکڑانے سے یہ جگمگا اٹھتے ہیں۔ سنگل بیم تیزی سے ساری سکرین پہ گردش کرتا ہے۔ رنگین ٹیلی وژن کے ہر پگزل میں تین فاسفر ہوتے ہیں۔ ہر فاسفر مختلف رنگ پیدا کرتا ہے۔ یعنی سبز سرخ اور زرد۔ تین گنز تین تین الیکڑان بیم بناتی ہیں جو مختلف فاسفروں کا جگمانے میں استعمال ہوتی ہیں۔ کسی ایک پگزل میں کسی ایک رنگ کے فاسفر کو روشن کرنے کی ترتیب ٹیلی کاسٹنگ سنٹر سے نشر ہونے سنگنلز میں موجود ہوتی ہے۔ رنگین ٹی وی میں ایک سوراخ دار سکرین یا جالی بھی ٹیلی وژن سیٹ کی سکرین کے پیچھے سیٹ کردی جاتی ہے۔ ایسے شیڈو ماکس کہا جاتا ہے۔اس کی موجودگی میں یہ بات یقینی بنائی جاتی ہے کی الیکڑان بیم صرف اسی پگزلز تک پہنچے جسے ایک مخصوس رنگ پیدا کرناہے۔ تینوں بنیادی رنگوں کے امتزاج مختلف رنگوں کے ہیولوں کا فریب نظر پیدا کرتے ہیں جو حتمی تصویر میں دیکھنے والوں پر ایک واضح منظر کی طرح دیکھائی دیتا ہے۔

توضیحات

نقطے، پگزلز، پگزل: Pixels, Pixel
بیم: Beam
فریبِ نظر: Illusion

رڈار کیسے کام کرتے ہیں؟

رڈار کیسے کام کرتے ہیں؟
How Does Radar Work?

انگریزی لفظ رڈار سے مراد Radio Detecting & Ranging ہے۔ اس میں شاٹ ریڈیو ویوز کو استعمال کیا جاتا ہے۔ انھیں مائیکرویوز بھی کہا جاتا ہے۔فضا میں حرکت کرتی ہوئی کسی چیز کی رفتار اور سمت کا تعین کرنے کے لیے ان ویوز یعنی برقی لہروں کو ایک خاص قسم کے اینٹینا سے ٹرانسمٹ یا نشر کیا جاتا ہے۔ یہ اینٹینا نہ صرف ان لہروں کو دور دراز چیزوں پر مرکزو کر سکتا ہے بلکہ ان چیزوں سے ٹکرا کر واپس آنے والی چیزوں کو وصول بھی کرسکتا ہے۔ واپس آنے والی لہریں ٹیلی ویثزن جیسے سکرین پر اس شے کا ہیولہ مرتب کرتی ہیں۔ اس عمل سے یہ بھی معلوم پڑ جاتا ہے کہ ریر معائنہ شے کس سمت میں، کتنے فاصلے پر اور کس رفتار سے جارہی ہے۔دشمنوں کے جہازوں کا سراغ لگانے ان کی نقل و حمل کو بھانپنے کے لئے راڈار استعمال کیے جاتے ہیں۔عام طور پر اینٹنا گردش کرنے والا یا افقی انداز میں جھولنے والا ہوتا ہے۔ اسکی یہ حرکت پورے افق کی نگرانی کر سکتی ہے۔

توضیحات

انگریزی لفظ: Radio Detecting and Ranging
نشر کرنا: To Transmit
گردش کرنے والا: rotator
افق: Horizon

Thursday, June 08, 2006

ٹیلی وژن پر رنگین تصویر کیسے بنتی ہے؟

ٹیلی وژن پر رنگین تصویر کیسے بنتی ہے؟
How color picture is formed on TV?


ٹیلی وژن پر نظر آنے والی تصویر رداصل جگمگاتے ہوئے نقطے یا پگزلز Pixels ہوتے ہیں۔ یہ نقطے فلورسنٹ کیمکلز سے بنتے ہیں۔ انھیں فاسفرز کہا جاتا ہے۔ اور انھیں سکرین کے پیچھے پینٹ کر دیا جاتا ہے۔ جب الیکڑان بیم ان سے ٹکراتے ہیں تو یہ چمک اٹھتے ہیں۔ بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی پر یہ پگزلز سنگل فاسفر سے بنے ہوتے ہیں اور سنگل بیم الیکڑان ٹکڑانے سے یہ جگمگا اٹھتے ہیں۔ سنگل بیم تیزی سے ساری سکرین پہ گردش کرتا ہے۔ رنگین ٹیلی وژن کے ہر پگزل میں تین فاسفر ہوتے ہیں۔ ہر فاسفر مختلف رنگ پیدا کرتا ہے۔ یعنی سبز سرخ اور زرد۔ تین گنز تین تین الیکڑان بیم بناتی ہیں جو مختلف فاسفروں کا جگمانے میں استعمال ہوتی ہیں۔ کسی ایک پگزل میں کسی ایک رنگ کے فاسفر کو روشن کرنے کی ترتیب ٹیلی کاسٹنگ سنٹر سے نشر ہونے سنگنلز میں موجود ہوتی ہے۔ رنگین ٹی وی میں ایک سوراخ دار سکرین یا جالی بھی ٹیلی وژن سیٹ کی سکرین کے پیچھے سیٹ کردی جاتی ہے۔ ایسے شیڈو ماکس کہا جاتا ہے۔اس کی موجودگی میں یہ بات یقینی بنائی جاتی ہے کی الیکڑان بیم صرف اسی پگزلز تک پہنچے جسے ایک مخصوس رنگ پیدا کرناہے۔ تینوں بنیادی رنگوں کے امتزاج مختلف رنگوں کے ہیولوں کا فریب نظر پیدا کرتے ہیں جو حتمی تصویر میں دیکھنے والوں پر ایک واضح منظر کی طرح دیکھائی دیتا ہے۔

توضیحات

نقطے، پگزلز، پگزل: Pixels, Pixel
بیم: Beam
فریبِ نظر: Illusion

ٹیلی وژن پر رنگین تصویر کیسے بنتی ہے؟

ٹیلی وژن پر رنگین تصویر کیسے بنتی ہے؟
How color picture is formed on TV?


ٹیلی وژن پر نظر آنے والی تصویر رداصل جگمگاتے ہوئے نقطے یا پگزلز Pixels ہوتے ہیں۔ یہ نقطے فلورسنٹ کیمکلز سے بنتے ہیں۔ انھیں فاسفرز کہا جاتا ہے۔ اور انھیں سکرین کے پیچھے پینٹ کر دیا جاتا ہے۔ جب الیکڑان بیم ان سے ٹکراتے ہیں تو یہ چمک اٹھتے ہیں۔ بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی پر یہ پگزلز سنگل فاسفر سے بنے ہوتے ہیں اور سنگل بیم الیکڑان ٹکڑانے سے یہ جگمگا اٹھتے ہیں۔ سنگل بیم تیزی سے ساری سکرین پہ گردش کرتا ہے۔ رنگین ٹیلی وژن کے ہر پگزل میں تین فاسفر ہوتے ہیں۔ ہر فاسفر مختلف رنگ پیدا کرتا ہے۔ یعنی سبز سرخ اور زرد۔ تین گنز تین تین الیکڑان بیم بناتی ہیں جو مختلف فاسفروں کا جگمانے میں استعمال ہوتی ہیں۔ کسی ایک پگزل میں کسی ایک رنگ کے فاسفر کو روشن کرنے کی ترتیب ٹیلی کاسٹنگ سنٹر سے نشر ہونے سنگنلز میں موجود ہوتی ہے۔ رنگین ٹی وی میں ایک سوراخ دار سکرین یا جالی بھی ٹیلی وژن سیٹ کی سکرین کے پیچھے سیٹ کردی جاتی ہے۔ ایسے شیڈو ماکس کہا جاتا ہے۔اس کی موجودگی میں یہ بات یقینی بنائی جاتی ہے کی الیکڑان بیم صرف اسی پگزلز تک پہنچے جسے ایک مخصوس رنگ پیدا کرناہے۔ تینوں بنیادی رنگوں کے امتزاج مختلف رنگوں کے ہیولوں کا فریب نظر پیدا کرتے ہیں جو حتمی تصویر میں دیکھنے والوں پر ایک واضح منظر کی طرح دیکھائی دیتا ہے۔

توضیحات

نقطے، پگزلز، پگزل: Pixels, Pixel
بیم: Beam
فریبِ نظر: Illusion

کیوں اور کیسے؟

کیوں اور کیسے؟
Why and How?